Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi Punjab Pigeons

Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi | Punjab Pigeons

Ustad Bakheet Ateeq Al Romaithi

Dosto Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi Aik buhat ashe insaan hunne k sath sath Buhat ashe Kabootar Baaz bhe hain Ustad Professor Bakheet Ateeq Ali Al Romaithi ka aik Interview app dostun k sath Share ker raha hun jo Ustad Professor Bakheet Ateeq Ali Al Romaithi n Khabrain news papper ko dia. Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi n Sialkot se Buhat ziada kabootar Abhu dhabi import kerwae or beshak Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi is waqt Abhu Dhabhi ki Best Kabootar Baaz hain. Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi K Breeding Pairs Buhat Ashe Quality main hain. Apna Shouq.

Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi

استاد پروفیسر بخیت عتیق الرومیثی

خبریں سنڈے میگزین میں “کبوتر پروری ایک فن ہے” کہ ان سے شروع کئے گئے گئےسلسلے کی مقبولیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو ظہبی کے سلطان شیخ زید کے پرائیویٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹر یشن جناب پروفیسر بخیت عتیق الرومیثی کبوتر پرور حضرات کے لئے اس دلچسپ اور معلوماتی سلسلہ کے آغاز پر “خبریں ” اخبار کے چیف ایڈیٹر جناب ضیاء شاہد کو مبارکباد دینے کے لیے خصوصی طور پر لاہور آئے۔ جناب بخیت کا شمار ابوظبی کے معروف پوتر پر حضرات میں ہوتا ہے۔ وہ ابوظبی میں اس شعبے کے روح جواں مانے جاتے ہیں۔ “خبریں” کے دفتر آمد کے موقع پر ان سے کی گئی گفتگو قارئین کے لیے حاضر ہے۔

Ustad Professor Bakheet Ateeq Al Romaithi

میں خبریں اخبار کے چیف ایڈیٹر ضیاء شاہد صاحب کو دنیا بھربالخصوص ابوظبی کے دفتر پر حلقوں کی جانب سے اپنے ہر میں اس کھیل سے وابستہ لاکھوں افراد کی رہنمائی کے لیے دلچسپ اور معلوماتی سلسلے کے آغاز پر ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں، جنہوں نے ہمارے اس شوق کو کھیل کا درجہ دے کر ہم سب پر احسان عظیم کیا، جس کےلیے ہم کبوتر پرور حضرات کے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن سے ہم ان کا شکریہ ادا کرسکیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہر اتوار کے روز دیگر ممالک کی طرح ابوظبہی میں بھی تمام کبوتر پرور حضرات “خبریں” کا بڑی بے صبری اور بے چینی سے انتظار کرتے ہیں اور جو نہی اخبار ان تک پہنچ جاتا ہے ہے گویا انہیں قرار آجاتا ہے۔ میں بھی “خبریں” اخبار کا باقاعدہ قاری ہوں اور جس طرح “خبریں” دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کے دلوں کی آواز ہے اسی طرح یہ کبوتر پرور حضرات کے دلوں کی دھڑکن اور ہمارا فخر ہے۔

سوال:آپ کتنےعرصہ سے اس شوق سے منسلک ہیں؟

جواب : میں تقریبا 25 سال سے کبوتر پروری کے کھیل سے وابستہ ہوں اور میری چھت ابوظہبی کے علاقے مدینہ راہر کے وسط میں واقع ہے۔ میرے پاس زیادہ تر سیالکوٹی کبوتر ہیں۔ جو میں نے مرحوم استاد عبدالرزاق صاحب سے سیالکوٹ سے لئے تھے۔ جن میں ان کے گیند والے کبوتر بہت مشہور ہیں۔ میں نے ان گیند والے کبوتروں میں دوسرے ملا کر ایک اور نسل تیار کی جو کرین والے کبوتروں کے نام سے مشہور ہے۔

سوال : آپ نے پہلی دفعہ پرواز کے مقابلوں میں کب شرکت کی؟

جواب : میں میں نے 1981 میں پہلی مرتبہ ابوظبی میں استاد جگنو سے 7 بازیاں اڑائیں۔ یہ بازیاں برد کے اصول کے تحت اڑائی گئیں یعنی بازیاں ہارنے والا بازی میں اڑائے جانے والے کبوتر جیتنے والے کو دے گا اور میں نے اللہ کے فضل سے یہ بازیاں جیت لیں۔ اس وقت لاہور کا ایک لڑکا متیاز میرے ساتھ شوق کرتا تھا جس نے اس وقت بہت محنت سے تیاری کی اور اللہ نے ہمیں کامیابی سے ہمکسنار کیا۔

سوال : آپ نے کبوتر پروری میں باقاعدہ شاگردی کب اختیار کی اور کس استاد کے شاگرد ہوئے؟

جواب : میں نے 1984ء میں سیالکوٹ کے استاد عبدالرزاق کی شاگردی اختیار کی اور میں پہلا عربی شاگرد تھا جو باضابطہ شاگرد ہوا۔ اس کے بعد 1984 میں میرا مقابلہ سیالکوٹ خلیفہ اسحاق اور خلیفہ امتیاز سے ہوا۔ یہ مقابلہ 7 بازیوں پر مشتمل تھا جو میں نے اللہ کے فضل اور اپنے استاد کی محنت کے بل پر جیت لیا۔ اس کے بعد تقریبا 10 سال بعد میرے استاد مرحوم عبدالرزاق نے کہا کہ بحیثیت اب تم خود اس کھیل کے ماہر ہو لہذا میں تمہیں استاد بنا رہا ہوں۔ 1994ء میں سیالکوٹ میں میرے استاد نے مجھے استادی پگ کے اعزاز سے نوازا اور یہ بھی میرا منفرد اعزاز ہے کہ میں عربوں میں پہلا استاد ہوں۔ مجھے اپنے استاد مرحوم سے بہت محبت تھی اور جب میرے استاد کا انتقال ہوا تو ابوظبی میں اگلے روز عید تھی لیکن میں سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آیا تاکہ اپنے استاد کے جنازے کو کندھا دے سکوں، لیکن بد قسمتی کراچی سے سیٹ نہ ملنے کے باعث میں جنازہ میں شامل نہ ہو سکا، جس کا مجھے اور آج بھی ملال ہے۔ میرے استاد بہت محنتی، شفیق اور ایماندار انسان تھے اور یہ انہی کی دعاؤں کا صلہ ہے کہ میں آج اس مقام پر ہوں کہ پورے متحدہ عرب امارات میں عربوں کے علاوہ میرے بہت سے پاکستانی شاگرد موجود بھی موجود ہیں۔ میراخلیفہ العین میں ہے اور زیادہ شاگرد بھی العین سے تعلق رکھتے ہیں۔

سوال : ابو ظہبی میں کبوتر کی زیادہ سے زیادہ انفرادی پرواز کا ریکارڈ کیا ہے اور پرواز کے مقابلوں میں آپ نے سب سے بہتر کبوتر کونسے پائے؟

جواب : ابوظبی میں 1984 میں میرا جونسرا کبوتر مقابلے میں صبح اڑ کر شام 4 بجے بیٹھا تھا۔ اس وقت سے آج تک یہ ابوظبی کاریکارڈ ہے جسے کوئی توڑ نہیں پایا۔ میرے نزدیک پرواز کے مقابلوں میں سب سے مضبوط اور قابل بھروسہ جونسرے لنگوٹ دار اور سلارے کبوتر ہوتے ہیں۔ جن پر مالک بجا طور پر اعتماد کر سکتا ہے۔ میرے چوہے جونسرے کبوتر نےاس سال 2003 ء میں 4:32 بجے پرواز دے کر ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔

سوال:کیا آپ لاہور میں بھی کبوتر پروری کے مقابلوں میں شرکت کیلئے چھت تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اگر یہ درست ہے تو کب تک لاہور میں شوق شروع کریں گے؟

 جواب : لاہور میں کبوتروں کے لیے چھ تیار کرنے کا ارادہ تو پکا ہے لیکن اس کے لیے پہلےآپ ابوظبی آئیں اور کچھ دن ہمیں مہمان نوازی کا موقع دیں۔ وہاں کے لوگوں سے ملیں۔ کبوتر دیکھیں پھر بیٹھ کر طے کریں گے کہ لاہور میں کب اور کہاں کبوتر پروری کے لیے چھت تیار کی جائے۔ کیونکہ اس کے لیے کم از کم دو سیزن درکار ہوں گے، ایک سال تیاری اور دوسرے سال مقابلہ۔

سوال : آپ ابوظہبی میں”خبریں”پیجن فلائنگ کپ کے انعقاد کا ارادہ رکھتے ہیں؟

جواب : میں اسی سلسلے میں آپ کو ابوظہبی کے دورہ کی دعوت دینے کے لیے لاہور آیا ہوں تاکہ یہاں بھی اسی سال اکتوبر کے مہینے میں خبریں کپ اڑایا جا سکے۔ ہم چاہتے ہیں کہ شارجہ، العین، الحیمہ۔ دوبئی اور ابوظہبی میں خبریں کپ کے مقابلے ہوں۔ اس کا انتظام ہم خود کریں گے اور ہماری کوشش ہوگی کہ کوئی بڑی شخصیت اس کو اسپانسر بھی کرے۔

سوال : سنا ہے کہ آپ آج کل شیخ زید کے پرائیویٹ ڈیپارٹمنٹ میں کراچی منتقل ہو گئے ہیں؟

جواب : جی، کچھ عرصہ قبل میں کراچی آگیا ہوں لیکن اس سے پہلے بھی سال میں 3،4 مرتبہ پاکستان آتا تھا کیونکہ مجھے پاکستانی اور بالخسوس پنجاب کے لوگوں سے بہت پیار ہے۔ اب عرب امارات میں اگر کسی پاکستانی کو مجھ سے کوئی کام ہو تو میں اسے سر انجام دے کر خوشی محسوس کرتا ہوں۔

سوال : کیا آپ اس مرتبہ پاکستان سے کوئی کبوتر ابا ظہبی لے جا رہے ہیں؟

جواب : جی ہاں میں نے پاکستان اور بالخصوص لاہور میں آجکل ٹیڈی اور گولڈن نسل کے کبوتروں کی بہت دھوم سنی ہے اسی کے باعث میں اس مرتبہ لاہور سے اپنے ایک دوست سے دو جوڑے میاں نذیر کے ٹیڈی اور ایک کے جوڑا گولڈن اور کمگروں والے کبوتر لے جا رہا ہوں دیکھیں گے یہ کبوتر وہاں معیار پر پورے اترتے ہیں یا نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *